Saturday, October 6, 2018

رٹھوعہ ہریام پل ۔۔۔۔۔۔۔۔اک خواب سے بھیانک خواب تک۔ تحریر راجہ عرفان صادق



چنار کہانی
رٹھوعہ ہریام پل ۔۔۔۔۔۔۔۔اک خواب سے بھیانک خواب تک
تحریر: راجہ عرفان صادق
27-09-2018
گزشتہ دنوں سوشل میڈیا اور قومی و مقامی اخبارات میں یہ تصویر نظر سے گزری۔ یہ تصویرچند روز قبل صدر ریاست جناب سردار مسعود خان کے دورہ رٹھوعہ ہریام برج کے موقع پر لی گئی۔اکثر اخبارات میں اس حوالے سے خبر کچھ اس انداز میں لکھی گئی ہے صدر ریاست اچانک رٹھوعہ ہریام پل پر پہنچ گئے جس سے بیوروکریسی کی دوڑیں لگ گئیں۔ اگرصدر ریاست اچانک رٹھوعہ ہریام پل پہنچے تو پھر بیوروکریسی اور متعلقہ محکمہ کی مستعدی کی تعریف کرنا ہوگی کہ جناب صدر کے وہاں پہنچتے ساتھ ہی کرسیاں، میز اور ریفریشمنٹ کا سامان بھی وہاں اتنی چابکدستی سے پہنچ گیا اور تو اور چائے بسکٹس کےساتھ ساتھ میز پر سجانے کے لیے گلدستے بھی سجادیے گئے۔ ویسے یہ کوئی اتنے اچنبے کی بات بھی نہیں کیونکہ رٹھوعہ ہریام پل کے منصوبہ کو شروع ہوئے تقریبا 10سال کا عرصہ ہوچکا ہے اور اس پل کی تعمیر سے لے کر اب تک متعلقہ محکمہ سینکڑوں بریفنگز کا انتظام کرچکا ہے اس لیے یہ مستعدی کوئی غیر معمولی نہیں۔ سابق صدر پاکستان جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور حکومت میں شروع ہونے والا یہ پل سید یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، میاں محمد نواز شریف، شاہد خاقان عباسی سمیت مختلف نگران وزرائے اعظم کے بعد اب جناب عمران خان کے وزارت عظمی کے دور سے گزر رہا ہے ۔اگراس عرصہ کے دوران آزادکشمیر کی حکومتوں کی بات کی جائے تورٹھوعہ ہریام پل کو سردار سکندر حیات خان، سردار عتیق احمد خان، راجہ فاروق حیدر خان، سردار یعقوب خان، سردار عتیق احمدخان،چوھدری عبدالمجید کے بعد اب راجہ فاروق حیدر جیسے جید وزرائے اعظم کا ہم عصر ہونے کا اعزاز حاصل ہوچکا ہے۔ رٹھوعہ ہریام پل منگلاڈیم ریزنگ پراجیکٹ کے حوالے سے حکومت پاکستان، حکومت آزادکشمیر اورواپڈا کے درمیان طے پانے والے معاہدہ کا حصہ تھا اور معاہدہ کی رو سے حکومت پاکستان نے اس کی فنڈنگ کرنا تھی۔ پل کا ابتدائی تخمینہ 4ارب روپےتھا میں پل کی تعمیر اور میرپور اور اسلام گڑھ کی طرف اڑھائی اڑھائی کلومیٹر سڑک کے حصول کے لیے زمینوں کی خریداری اور سڑک کے اخراجات شامل تھے۔ تاہم وقت وفاق اور آزادکشمیر حکومتوں اور حکمرانوں کی عدم دلچسپی کے باعث یہ منصوبہ طوالت پکڑتاگیا اور کبھی پل کے ڈیزائن اور کبھی فنڈز کی عدم فراہمی کا بہانا بنا کر منصوبہ کو لٹکا دیا گیا اور چار ارب روپے سے شروع ہونے والا منصوبہ اب 10ارب کے قریب پہنچنے کوہے اورپل کی تکمیل تک نہ جانے کتنا مزید اضافہ ہوجائے گا۔ پل کی عدم تعمیر کے ساتھ اس سے ملحقہ منصوبے بھی ابھی تعطل کا شکار ہیں۔اسلام گڑھ کی طرف پل کی سڑک کے لیے خریدی گئی زمینوں کے دونوں اطراف نالیاں یا سیوریج سسٹم کا منصوبہ تھا تاہم ابھی تک اس منصوبہ کو بھی مکمل نہیں کیا گیا۔سڑک کی تعمیر کے لیے حاصل کی گئی اراضی پر کم از کم 8فٹ اور زیادہ سے زیادہ 20فٹ تک فلنگ کرکے سڑک کے لیول کو زمینداروں کی زمینوں سے اونچا کردگیا جو اب مقامی افراد کے لیے وبال جان بن چکی ہیں۔ ایک تو نکاسی آب نہ ہونے کی وجہ سے ان زمینوں میں بارش کا پانی کھڑا ہوجاتا ہے جس سے ان میں فصلیں ناقابال کاشت ہیں دوسری طرف سے بڑھتی ہوئی آبادی اور کمرشل ایریا کے لیے بھی یہ جگہ ناقابل استعمال ہے کیونکہ ان میں نکاسی آب سرے سے ہی موجود نہیں۔ اوپر سے سڑک کے پانی کو بھی ان زمینوں میں لگا دیا گیا ہے۔ رٹھوعہ ہریام پل کی تاخیر میں جہاں وفاق و ریاست کی حکومتوں اور متعلقہ محکمہ جات کو مورد الزام ٹھہرایا جاسکتا ہے وہیں پر ضلع میرپور کی سیاسی قیادت بھی اس میں برابر کی شرک ہے ۔ ضلع میرپور کی سیاسی قیادت جن میں سابق وزرائے اعظم بیرسٹر سلطان محمود چوھدری، سابق وزیر اعظم چوھدری عبدالمجید (جن کی وزارت عظمیٰ کا دور اس منصوبہ کے دوران ہے) موجودہ ممبر اسمبلی اور وزیر ایم ڈی ایچ اے چوھدری محمد سعید، سابق امیدور اسمبلی محمد نذیر انقلابی، چوھدری افسر شاہید، چوھدری مسعود خالد شامل ہیں کبھی بھی اس منصوبہ کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور نہ ہی کبھی وفاقی حکومت پر اس کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لیے دباو ڈالا۔ اگر میرپور کی سیاسی قیادت اپنے سیاسی اختلافات کو بھلا کر اس منصوبہ کی تکمیل کے لیے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوکر تگ و دو کریں تو میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ محض ایک سال کے عرصہ کے اندر اندر یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچ سکتاہے۔ رٹھوعہ ہریام پل کے حوالے سے اگر کبھی کسی نے آواز بلند کی ہے تو وہ میرپور و اسلام گڑھ کی تاجر برادری ،سیاسی کارکنان، سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ اور صحافی حضرات شامل ہیں تاہم بڑے سیاسی کارکنان کی آواز اس میں شامل نہ ہونے کی وجہ سے یہ آوازیں بھی غیر موثر ہوگئیں۔ رٹھوعہ ہریام برج کی تکمیل کے لیے ہم سب کو مل کو موثر انداز میں ایک تحریک چلانے کی ضروت ہے تاکہ جلد سے جلد اس منصوبہ کو پایہ تکمیل تک پہنچوا کر میرپور سمیت کوٹلی اور بھمبر کے اضلاع کی عوام کو اس سے مستفید کروایا جائے بصورت دیگر اس طرح کی تصاویر اور مناظر مزید 10سالوں تک ہمیاری نظروں کے سامنے سے گزرتے رہیں گئے اور رٹھوعہ ہریام پل ہم سب کے لے ایک بھیانک خواب کی حیثیت اختیار جائے گا۔ ایسا خواب جس کو دیکھنے سے خوف طاری ہوتا ہے اور آنکھ کھل جانے کی صورت میں بھی حقیقت آشکارا ہونے کا ڈر رہتا ہے۔

No comments:

Post a Comment

How to create You Tube Channel

 How to create you tube channel YouTube is one of the most famous platforms for creating websites, video games, and more. Most of the intern...